Orhan

Add To collaction

حسن کی تصویر

یوں ترے حسن کی تصویر غزل میں آئے

جیسے بلقیس سلیماں کے محل میں آئے

جبر سے ایک ہوا ذائقۂ ہجر و وصال

اب کہاں سے وہ مزا صبر کے پھل میں آئے

یہ بھی آرائش ہستی کا تقاضا تھا کہ ہم

حلقۂ فکر سے میدان عمل میں آئے

ہر قدم دست و گریباں ہے یہاں خیر سے شر

ہم بھی کس معرکۂ جنگ و جدل میں آئے

زندگی جن کے تصور سے جلا پاتی تھی

ہائے کیا لوگ تھے جو دام اجل میں آئے


ناصر کاظمی

   7
2 Comments

Megan Velez

14-Dec-2021 04:14 PM

Nice

Reply

Zeba Islam

14-Dec-2021 11:47 AM

Nice

Reply